اومیکرون کے پیش نظرعوامی اجتماعات پر پابندی اور تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے امریکا میں خون کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
بین الاقوامی فلاحی تنظیم ریڈ کراس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے خون کے عطیات میں کمی سے ملک میں خون کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
کورونا کے دوران امریکا میں اسکولوں سے ملنے والے خون کے عطیات کی شرح 62 فیصد تک گر چکی ہے اور اس وقت امریکا ’ خون کے قومی بحران‘ سے گذر رہا ہے۔
بیان کے مطابق وبا کے دوران پروگرام ملتوی ہونے اور طبی عملے کی کمی وجہ سے خون کے عطیات میں مجموعی طور پر 10 فیصد تک کمی ہوئی جب کہ اسکول جہاں سب سے زیادہ خون کے عطیات ملتے ہیں بند ہونے کی وجہ سے 62 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
خون کی قلت نے تھیلیسمیا اور اس جیسی دیگر بیماریاں جن میں خون کی منتقلی ضروری ہوتی ہے کہ مریضوں کی زندگی کو موت کے خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اومیکرون کی وجہ سے عوام نے کئی ہفتوں سے خون کے عطیات جمع کرنے کے لیے منعقد کیے جانے والے پروگراموں میں شرکت نہیں کی ہے اور کچھ پروگرام طبی عملے کی کمی سے ملتوی ہوگئے ہیں۔
جب کہ اسکول اور کالجز جہاں سب سے زیادہ عطیات جمع کیے جاتے ہیں اس میں سے بیش ترحالیہ وبا کی وجہ سے بند ہوچکے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے جمع کیے گئے خون کو محض ایک یا ڈیڑھ ماہ ماہ تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے اس کے بعد خون فراہمی بری طرح متاثر ہو گی جس سے اسپتالوں اور بلڈ سینٹرز پر بحران پیدا ہوگا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا کے دوران جس طرح دوسرے ادارے اور کاروبار متاثر ہورہے ہیں تو ریڈ کراس بھی ان سے مختلف نہیں ہے۔
ہم سب اس نئے ماحول میں سیکھ رہے ہیں کہ کس طرح رہا جائے، کس طرح کام کیا جائے تو اسی طرح دوسروں کی زندگی بدلنے کے لیے خون کے عطیات کا سلسلہ بھی جاری رہا چاہئے۔