افغانستان میں طالبان حکومت نے ملک بھر میں چار روزہ انسدادِ پولیو مہم کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ جس میں 5 سال سے کم عمر بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔
یاد رہے طالبان نے افغانستان میں اپنے زیرِ اثر علاقوں میں اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام صحت کی ٹیموں کو گھر گھر جاکر پولیو کے قطرے پلانے سے منع کر رکھا تھا۔رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے پابندی کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں سے 33 لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین نہیں دی جا سکی۔ افغانستان میں اس وقت پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تعداد ایک کروڑ ہے۔
طالبان کے نگران وزیرِ صحت ڈاکٹر قلندر عباد کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پولیو کا مرض یا تو ہمارے بچوں کی جان لے لے گا یا انہیں مفلوج کر دے گا۔ لہٰذا اس سے بچاؤ کا طریقہ صرف ویکسین ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ عالمی ادارۂ صحت اور اقوامِ متحدہ کی بچوں کی ایجنسی یونیسیف نے ایک مشترکہ بیان میں طالبان کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا کہ وہ گھر گھر جاکر پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کو دوبارہ ایسا کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔افغانستان اور اس کے پڑوسی ملک پاکستان، دنیا میں دو ایسے ممالک ہیں جہاں اب بھی پولیو وائرس موجود ہے