عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے 12 جولائی کو ایک آن لائن بریفننگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا ‘یہ کچھ خطرناک ٹرینڈ ہے، درحقیقت یہ مختلف ممالک میں اگر شہریوں کی جانب سے ذاتی طور پر یہ فیصلہ کرنے لگے کہ کب دوسری، تیسری اور چوتھی خوراک کا استعمال کرنا چاہیے، تو اس سے انتشار پیدا ہوگا’۔
انہوں نے کہا کہ 2 ویکسینز کے امتزاج کے استعمال کا فیصلہ انفرادی طور پر نہیں کیا جاسکتا بلکہ طبی ادارے دستیاب ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر ایسا کریں گے، مختلف ویکسینز کے امتزاج کے حوالے سے تحقیقی ڈیٹا کا ابھی انتظار کیا جارہا ہے، اس حوالے سے تحفظ اور امیونٹی کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے کچھ تحقیقی رپورٹس میں ویکسینز کے امتزاج کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، مگر وہ پری پرنٹ مرحلے میں ہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔
دونوں خوراکیں مختلف ویکسینز کو کچھ ممالک میں ایک آپشن کے طور پر دیکھا جارہا ہے جہاں ایک مخصوص ویکسین کی قلت کا سامنا ہو، مگر عالمی ادارہ صحت کو خدشہ ہےک ہ ایسی صورتحال میں لوگ خود یہ فیصلہ کریں گے کہ انہیں کس ویکسین کو کب لگوانا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کے اسٹرٹیجک ایڈوائزری گروپ کے ویکسینز ماہرین نے جون میں کہا تھا کہ فائزر ویکسین کو دوسری خوراک کے طور پر اس وقت استعمال کیا جائے جب ایسٹرازینیکا کی پہلی خوراک کے بعد وہ ویکسین دستیاب نہ ہو۔
جون 2021 کے اختتام پر آکسفورڈ یونیورسٹٰ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایک ہی ویکسین کی2 خوراکوں کی بجائے دونوں ڈوز 2 مختلف ویکسینز کے استعمال کرنے سے کووڈ سے لڑنے واللی اینٹی باڈیز کی سطح میں بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا جن میں سے کچھ کو ایسٹرازینیکا اور فائزر ویکسینز کی 2 خوراکیں دی گئی جبکہ دیگر کو دونوں خوراکیں ایسٹرازینیکا ویکسینز کی دی گئی تھیں۔
اب اس ٹرائل میں موڈرنا اور نووا ویکس ویکسینز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ویت نام کی جانب سے حال ہی میں اعلان کیا گیا تھا کہ جن افراد کو ایسٹرازینیکا ویکسین پہلی خوراک پر دی گئی انہیں دوسرے ڈوز کے لیے فائزر ویکسین کا آپشن دیا جائے گا۔
مختلف ممالک بشمول کینیڈا، اسپین اور جنوبی کوریا میں مختلف ویکسینز کے استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے جس کی وجہ ایسٹرا زینیکا ویکسین سے منسلک ممکنہ بلڈ کلاٹس کے خدشات ہیں۔