امریکی صدر جوبائیڈن ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے 2050 تک شہری ضرورت کی 45 فیصد بجلی شمسی توانائی سے حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، اس پر 562 ارب ڈالر کے اضافی اخراجات کا اندازہ ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے نے امریکی محکمہ توانائی کے حوالے سے بتایا کہ صدر جوبائیڈن نے ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کی حکمت عملی کے تحت شہریوں کو 2050 تک شمسی توانائی سے 45 فیصد بجلی فراہم کرنے کا عندیہ دیاہے، شمسی توانائی سے 2030تک 40 فیصد اور 2050 تک 45 فیصد بجلی فراہم کی جاسکتی ہے جو اس وقت صرف 3 فیصد ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کو شمسی توانائی سے 45 فیصد بجلی کے حصول کے لیے اپنی اضافی سالانہ شمسی صلاحیتوں میں 4گنا اضافہ کرنا ہو گا جبکہ ماحول کو نقصان پہنچانے والی (کاربن والے ایندھن سے)بجلی کی پیداوار حاصل کرنے کے شعبے کو دی جانے والی مراعات ختم کرنا ہوں گی تاکہ کاربن سے بجلی کا حصول روکا جاسکے۔ محکمے نے رپورٹ میں بتایا کہ اس منصوبے کے لیے 2050 تک اضافی اخراجات کی مد میں 562بلین ڈالر درکار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا کے معیار کو بہتر بنا کر اور ماحولیاتی نقصانات سے بچ کر 1.7ٹریلین ڈالر بچائے جا سکتے ہیں۔وزیر توانائی جینیفر گرینہوم نےکہا کہ شمسی توانا سے بجلی کا حصول شفاف توانائی کا انتہائی سستا اور تیز ترین ذریعہ ہے جس سے امریکا میں 2035 تک تمام گھروں کو بجلی کی فراہمی کے لیے مناسب مقدار میں بجلی کی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔