افغان فوج کی مسلسل شکستوں کے باوجود افغان صدر اشرف غنی نے صورت حال پر قابو پانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے عوام کےنام ویڈیو پیغام میں کہا ہےکہ موجودہ صورت حال میں افغان افواج کو دوبارہ متحرک کرنا اولین ترجیح ہے، مقامی رہنماؤں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملک میں قتل وغارت گری اور عوامی املاک کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔
خیال رہےکہ غیر ملکی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ اشرف غنی جنگ بندی کے لیے مستعفی ہونے پر غورکر رہے ہیں تاہم ویڈیو پیغام میں انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور افغانستان کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہر قندھار اورہرات بھی طالبان کے کنٹرول میں چلے گئے ہیں جس کے بعد طالبان کے زیر قبضہ جانے والے افغان شہروں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔
افغان حکام کے مطابق افغان فورسز نے کچھ جگہوں پر لڑے بغیر ہی ہتھیار ڈال دیے۔
طالبان دارالحکومت کابل سے 50 کلومیٹر دور رہ گئے ہیں اور امریکی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ 72 گھنٹوں میں کابل کا گھیراؤ ہوسکتا ہے۔
ادھر امریکی شہریوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے امریکی فوج کے 3 ہزار اہلکاروں کی افغانستان آمد شروع ہوگئی،برطانیہ اور دیگر مغربی ملک بھی اپنی فوج افغانستان بھیج رہے ہیں۔
افغانستان میں موجود کچھ سفارت خانوں نے انخلا سے قبل حساس دستاویزات جلانی شروع کردی ہیں،امریکا نے بھی اپنے سفارت خانے کو حساس دستاویزات تلف کرنے کی ہدایات کی ہیں۔