جنگ کا پہلا مرحلہ ختم، اب مشرقی یوکرین پر نظر ہے، روس

روس نے یوکرین جنگ میں اپنی حکمت عملی کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اُس کا پہلے مرحلے کا منصوبہ کامیابی سے مکمل ہوگیا ہے اور اب اُس کی تمام تر توجہ مشرقی یوکرین پر مبذول ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق روس کے جنرل اسٹاف کے فرسٹ ڈپٹی چیف کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے نے گزشتہ روز ایک بریفنگ میں کہا کہ آپریشن کے پہلے مرحلے کے اہم اُمور مکمل ہو چکے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کا مقصد اُس کی فوجی طاقت کو ختم کرنا ہے۔ صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ جنگ منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے۔

روسی کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے کے مطابق یوکرینی مسلح افواج کی جنگی صلاحیت کو بہت زیادہ کم کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ اب اپنے بنیادی مقصد یعنی ڈونباس خطے کی آزادی کی کوششوں پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔

روسی کرنل جنرل کا کہنا تھا کہ روسی افواج محصور شہروں میں یوکرین کے فوجی انفراسٹرکچر، ساز و سامان اور مسلح افواج کے اہلکاروں کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کارروائیاں کر رہی ہیں جس سے نہ صرف ان کی افواج کو محدود کرنے بلکہ ڈونباس میں ان کی صف بندی کو مضبوط ہونے سے روکنے میں مدد ملی ہے۔

کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب روس کی پیش قدمی یوکرین کے بڑے شہروں جیسے کیف اور خارکیو کے گرد رکی ہوئی ہے۔

کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے نے اسی بریفنگ میں کہا ہے کہ یوکرین جنگ میں روس کے 1351 فوجی اہلکار ہلاک اور 3825 زخمی ہوئے ہیں جبکہ امریکا، نیٹو اور یوکرین کے حکام کا دعویٰ ہے کہ روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اِس سے کہیں زیادہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں