روس میں ٹوئٹر، میٹا اور گوگل پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ

یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی سوشل میڈیا جائنٹ فیس بک اور ٹوئٹر ننے روس میں اپنی ایپ تک رسائی کو محدود کردیا گیا ہے۔

تاہم روسی قوانین کی خلاف ورزی اور مقامی دفاتر کھولنے میں ناکامی پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل، ٹوئٹر اور میٹا ( فیس بک کی بانی ) کو جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

روسی صدر ولا دی میر پیوٹن کی منظوری سے ہونے والی اس قانون سازی میں روزانہ 5 لاکھ سے زائد استعمال کنندگان کو جولائی 2021 تک روسی حدود میں دفاتر کھولنے کے احکامات دیے گئے تھے اور ایسا نہ کرنے والی کمپنیوں پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

جبکہ ان کمپنیوں کو روسی محکمئہ مواصلات میں رجسٹریشن کروانے کے احکامات بھی دیے گئے تھے۔

گزشتہ سال نومبر میں ریاستی مواصلاتی قانون ساز روسکوم ایڈزورنے ان تیرہ کمپنیوں کی فہرست جاری کی تھی، جنہیں اس قانون کے تحت روسی سرزمین پر اپنے دفاتر قائم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

جب کہ گزستہ ماہ کے آخر تک اس قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں پرپاندیاں اور جرمانے عائد کرنے کے شروع کر دیے گئے تھے۔

تاہم 28 فروری کی حتمی تاریخ تک صرف چند ایک کمپنیوں نے اس پر عمل درآمد کیا، جب کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد بھی مغربی کاروباری اداروں پر روس سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کے دباؤ میں اضافہ ہوا۔

وزارت مواصلات کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق ایپل اور اسپاٹی فائی نے روس یوکرین جنگ سے قبل ہی اپنے دفاتر کھول دیے تھے جب کہ میسیجنگ ایپ وائبر نے اس ضمن میں درکار تمام مراحل طے کرلیے ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق جن کمپنیوں نے ابھی تک روس میں اپنے دفاتر قائم نہیں کیے ہیں اس میں گوگل، میٹا، ٹوئٹر، ٹک ٹاک ، زوم اور ویڈیو شیئرنگ ایپ لائیکی شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں