عیدالاضحیٰ پر کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے، اس حوالے سے قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے ایڈوائزری بھی جاری کردی۔
این آئی ایچ کی جانب سے ایڈوائزری صوبائی وزارتِ صحت اور متعلقہ محکموں کو جاری کی گئی۔
اس ایڈوائزری میں کہا گیا کہ عیدالاضحیٰ پر کانگو وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
اس میں کہا گیا کہ رواں سال ملک میں 4 افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوچکی، اس وائرس کے دو مریضوں کا تعلق پنجاب اور دو کا سندھ سے ہے۔
این آئی ایچ ایڈوائزری کے مطابق کانگو وائرس متاثرہ جانور سے انسانوں میں منتقل ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔
ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ کانگو وائرس کی ابتدائی علامات میں سر درد، تیز بخار، کمر درد، جوڑوں کا درد وغیرہ شامل ہیں۔
ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ کانگو کی علامات میں معدے میں درد، آنکھیں سرخ ہونا، مسوڑھوں سے خون نکلنا بھی شامل ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ کانگو وائرس کی تصدیق کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ اس وائرس سے بچاؤ کی کوئی محفوظ اور مؤثر ویکسین دستیاب نہیں ہے، ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث وائرس سے بچنے کا حل احتیاط ہے۔
اس میں بتایا گیا کہ کانگو وائرس چیچڑ کے کاٹنے، متاثرہ جانور کے ذبیحہ کے فوراً بعد خون یا ٹشوز کو ہاتھ لگانے سے پھیلتا ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق کانگو وائرس سے شرح اموات 10 سے 40 فیصد ہے۔
اس میں بتایا گیا کہ پوری آستین والے ہلکے رنگ کے کپڑے پہنے جائیں، عیدالاضحیٰ پر جانوروں کے ساتھ رابطہ بڑھ جاتا ہے۔
ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ بلوچستان کانگو سے سب سے زیادہ متاثر رہا، تاہم ملک کے دیگر حصوں میں بھی کانگو وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے۔
عوام سے احتیاط برتنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا گیا کہ عیدالاضحیٰ پر تسلی کر لیں کہ جانور کانگو وائرس کا شکار تو نہیں، کانگو سے متاثرہ افراد سے ملنے میں احتیاط کریں جبکہ اس وائرس سے وفات پانے والوں کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ تدفین کی جائے۔