عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہاہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث فعال اور صحت مند زندگی گزارنے کے مواقع کم ہوگئے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے صحت، کھیل، تعلیم اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کے فیصلہ سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر جامع پروگرام اور خدمات کے لیے اقدامات اٹھائیں اور محفوظ ماحول پیدا کریں جس سے تمام برادریوں میں جسمانی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔
ڈبلیو ایچ او کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سوزانہ جیکب کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ لوگوں کو فعال اور صحت مند زندگی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کے لیے آج جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا امکان ناہموار اور غیر منصفانہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ عدم مساوات کورونا وائرس کی وجہ سے بڑھ گئی ہے اس لیے ڈبلیو ایچ او، دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ اقدامات اٹھا رہا ہے تاکہ لوگوں کی صحت مند اور فعال زندگی میں آنے والی مزاحمتوں کو روک کر ان سے نمٹا جاسکے۔اگر عالمی آبادی صحت مند ہوتی تو 50 لاکھ اموات سے بچا جاسکتا تھا تاہم متعدد افراد تنگ جگہوں میں رہتے ہیں جہاں انہیں ایسی جگہ تک رسائی نہیں ہوتی جہاں وہ محفوظ چہل قدمی، دوڑ، سائیکل چلا سکیں یا کوئی اور جسمانی سرگرمیوں میں مصروف ہو سکیں۔
جہاں ایسی سہولیات موجود ہیں تو انہیں اس طرح تیار نہیں کیا گیا کہ وہ بزرگوں اور معذور افراد کی ضروریات پوری کر سکیں۔ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق ہر 4 میں سے ایک جوان اور 5 میں سے چار نوجوانوں فی الحال جسمانی سرگرمیاں نہیں کرتے۔
خواتین، مردوں کے مقابلے میں کم فعال ہیں اور عالمی سطح پر ان کی شرح میں 8 فیصد فرق ہے، معاشی طور پر مستحکم ممالک میں 32 فیصد مردوں کے مقابلے میں 23 فیصد خواتین جسمانی سرگرمیوں میں غیر فعال ہیں۔زیادہ آمدن والے ممالک زیادہ غیر فعال ہیں جن کی شرح 37 فیصد ہے، درمیانی آمدنی والے ممالک کی شرح 26 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک کی شرح 16 فیصد ہے۔