🥭بارے آموں کا کچھ بیان ہو جائے 🥭

قسط (1)
آم کا موسم ہو اور آم کے بارے میں گفتگو عام نہ ہو، یہ ممکن نہیں- مرزا غالب جو ضرورتاً بادشاہوں کے لئے قصیدہ گوئی کر لیا کرتے تھے، انہوں نے اردو ادب میں ایک پھل یعنی آم کی مدح میں پوری نظم غالباً اسی لئے لکھی ہے کہ آم کو پھلوں کا بادشاہ یا شاھی پھل مانا جاتا ہے- مرزا کے تتبّع میں اس لحاظ سے جن دوست احباب نے ملتان کے چُنیدہ آم چَونسہ اور انور رٹول کا تحفہ بھیجا ہے ، گویا انہوں نے محبت کی خوشبو اور مٹھاس کو ڈبوں میں بند کر کے ارسال کرنے میں ہمارے لئے لذتِ کام و دہن کا وافر سامان فراہم کیا ہے بلکہ ہماری ادب پسند طبع کو جولانیِ قلم پر آمادہ و رواں کرنے کے اسباب مہیا کیے ہیں-
گویا بزبان غالب:
یا یہ ہوگا، کہ فرطِ رافَت سے
باغبانوں نے باغِ جنّت سے
انگبیں کے، بہ حُکم ربُّ النّاس
بھر کے بھیجے ہیں سَربمُہر گلاس-
مرزا غالب نے بھی نظم میں آم کی مدح کو بادشاہ کی تعریف پر ختم کیا تھا، گویا آم بھیجنے والے کی ستائش بھی شرع و آئینِ غالب میں امرِ واجب ٹھہری- لہذا میری یہ تحریر بھی ان احباب بالخصوص برادرم کرنل فخر حسنین ھاشمی اور محترم امیر حمزہ (پی اے آر سی، ملتان) کے اظہارِ تشکّر کے لئے ہے-
آم جسے عام طور پر اور اردو زبان میں آم اور پنجابی میں انب کہا جاتا جو فارسی میں انبہ ہوتا ہے- یہ تو بہت سے لوگوں کو معلوم ہو گا کہ مرزا غالب جو آموں کے بڑے رسیا تھے، آم کے بارے میں ان سے ایک مقولہ مشہور ہے جو اب ضرب المثل اور آم کے رسیا لوگوں کے آم نہ کھانے والوں کے خلاف ایک برہانِ قاطع بن گیا ہے کہ: ” آم بے شک گدھا نہیں کھاتا “- مرزا کے ایک دوست جو آموں کو مرغوب نہیں رکھتے تھے ، انہوں نے دیکھا کہ گدھے نے آم پر منہ نہیں مارا تو انہوں نے غالب سے کہا کہ ’دیکھو مرزا، گدھا آم نہیں کھاتا۔ غالب نے جھٹ کہا، ’ہاں گدھے آم نہیں کھاتے” اور بعض روایتوں میں کہ فی البدیہہ فرمایا: ” ہاں، آم بے شک گدھا نہیں کھاتا” –
انہوں نے آم کے بارے میں اشعار کہے ہیں بہت قلیل ایسے احباب ہوں گے جن کو علم ہو کہ آم کی تعریف و توصیف میں مرزا غالب نے ایک پوری نظم ” در صفتِ انبہ” لکھی جو ان کے دیوان میں شامل ہے جس کے ابتدائی اشعار یہ ہیں:
ہاں، دلِ درد مندِ، زمزمہ ساز
کیوں نہ کھولے درِ خزینۂ راز
خامے کا صفحے پر رواں ہونا
شاخِ گل کا ہے گُلفشاں ہونا
مجھ سے کیا پوچھتا ہے کیا لکھیے؟
نکتہ ہائے خرد فزا لکھیے!
بارے، آموں کا کچھ بیاں ہوجائے
خامہ، نخلِ رطُب فشاں ہوجائے
آم پاکستان کا قومی پھل ہے لیکن اس کے تہذیبی رشتے پورے برِصغیر بلکہ جنوبی ایشیاء کے رہن سہن اور ادب میں سرایت کئے ہوئے ہیں-
ایک رپورٹ کی رو سے : ورلڈ فوڈ آرگنائزیشن کے مطابق، دنیا کا 70 فیصد آم ایشیا میں میں پیدا ہوتا ہے۔ بھارت دعویٰ کرتا ہے کہ وہاں 1500 سے زیادہ اقسام کے آم پائے جاتے ہیں۔ جبکہ 225 اقسام کے دعویدار تو ہم پاکستانی بھی ہیں۔( شیما صدیقی / بی بی سی۔ 3 جولائی 2021) – 2019 ء کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں آم کی کل پیداوار 56 ملئین ٹن ہے جس میں بھارت کا حصہ 46 فیصد ہے – دنیا کے آم کی کاشت میں بھارت کا آدھا حصہ بنتا ہے جبکہ دوسرے نمبر پرانڈونیشیا آتا ہے- اتنی پیداوار کے باوجود تجارتی لحاظ سے بھارت کا آم کی عالمی تجارت میں حصہ ایک فیصد سے زیادہ نہیں ہے کیونکہ بھارت کا آم ملک ہی میں زیادہ استعمال ہو جاتا یے- دوسرے آم پیدا کرنے والے ملکوں میں تھائی لینڈ ، انڈونیشیا، پاکستان ، میکسکو، برازیل، بنگلہ دیش ، نائجیریا، اور فلپائن شامل ہیں-
(جاری…)
ظفر حسن رضا

اپنا تبصرہ بھیجیں