گوگل اور Kantar کی پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق ’جرنی ٹو ڈیجیٹل‘  ریسرچ شائع ہو گئی


کراچی: گوگل اور Kantar نے پہلی مرتبہ پاکستان میں ڈیجیٹل پاپولیشن کے حوالے سے ایک نئی ریسرچ شائع کی ہے۔ ”جرنی ٹو ڈیجیٹل“کے نام سے شائع ہونے والی  اس ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی کس طرح انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور اپنا وقت ڈیجیٹل پر صرف کرتے ہیں۔ یہ ریسرچ دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں دیہی اور شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والے  15 سے 55 سال کی عمر کے 4,135 پاکستانیوں کے انٹرویوز شامل ہیں۔
 
ریسرچ کے اہم نکات کے مطابق 2021ء میں انٹرنیٹ کا  پھیلاؤ 54 فیصد ہے جس میں سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 76 فیصد پاکستانیوں کا تعلق تین بڑے شہروں کراچی، لاہور، راولپنڈی/اسلام آباد سے ہے۔ مزید برآں،مجموعی طور پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 66 فیصد افراد شہری علاقوں میں رہتے ہیں جبکہ 47 فیصد کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے اور تمام پاکستانیوں میں سے 46 فیصد افراد کو روازنہ انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔مردوں، جنریشن Z اور ملازمین کے انٹرنیٹ استعمال کرنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ نوجوان مردوں میں فوری انتخاب کی صلاحیت ہوتی ہے اور وہ کسی بھی دوسرے گروپ کی بنسبت انٹرنیٹ تک زیادہ رسائی رکھتے ہیں۔ اُن میں نئی چیزیں آزمانے کا شوق بہت زیادہ پایا جاتا ہے اور اُنھیں تعلیم اور کام کے لیے بھی انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

انٹرنیٹ استعمال نہ کرنے والوں کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا ہے اور اِس کے دو اہم عوامل ہیں: (1) انٹرنیٹ استعمال نہ کرنے والوں کی اکثریت کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔اُنھیں انٹرنیٹ کے بارے میں معلوم ہے لیکن وہ  انٹرنیٹ پر کام کرنے والی ڈیوائس کی عدم دستیابی اور انٹرنیٹ کا قابل بھروسہ کنکشن نہ ہونے کے باعث ایسا نہیں کر سکتے ہیں۔

(2) واقفیت میں دوسری رکاوٹ – اگرچہ پاکستانی انٹرنیٹ سے واقف ہیں لیکن اس کے بارے میں ان کی سمجھ محدود ہے۔ انٹرنیٹ استعمال نہ کرنے والے انٹرنیٹ کے استعمال کے امکانات سے زیادہ واقف نہیں ہیں یا یہ کہ وہ کیا پیش کر سکتے ہیں۔ کووڈ19- کے دوران انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔

لاک ڈاؤن  سے قبل ، انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 79فیصد افراد کا تعلق شہری مقامات سے تھا جنھیں روزانہ انٹرنیٹ تک رسائی حاصل تھی جس میں لاک ڈاؤن کے دوران 10 فیصد اضافہ ہوا پاکستان  میں بہت زیادہ استعمال کی جانے والی ایپس میں گوگل سرچ اور یوٹیوب شامل ہیں۔ تمام انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں سے تقریباً 90فیصد افراد یوٹیوب استعمال کرتے ہیں جو پاکستان میں میوزک کی اسٹریمنگ اور ویڈیو/ٹی وی دیکھنے کے لیے انتہائی مقبول ایپ ہے  جبکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 38 فیصد پاکستانی اپنی خریداری کے لیے ریسرچ کے لیے یوٹیوب استعمال کرتے ہیں۔ گوگل سرچ اُن ٹاپ  5 ایپس/ ویب سائٹس میں شامل ہے جو اسے بڑے پیمانے پر سرچنگ اور پروڈکٹس کی آن لائن خریداری کے لیے علاوہ سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں  اور ضروری معلومات اور تفریح کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان میں ای-کامرس کی ترقی کے امکانات زیادہ ہیں۔ پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی ایک تہائی تعداد آن لائن خریداری کرتی ہے اور اُس میں سے ایک چوتھائی نے کووڈ-19 کی وجہ سےلاک ڈاؤن کے دوران اپنی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔ ای-کامرس کی جانب متوجہ ہونے کی متعدد وجوہات ہیں۔ پاکستان میں آن لائن خریداری کرنے والوں میں سے 71 فیصد کےلیے آن لائن پروڈکٹس یا سروسز کی تلاش آسان ہے جبکہ 66 فیصد کے مطابق کے یہ باسہولت ہے۔ 54 فیصد افراد نے اس بات پر متفق ہیں کہ آن لائن شاپنگ ویب سائٹس یا ایپ پروڈکٹ کی انفرادی سفارشات پیش کرتی ہیں جو خریداروں کی جانب سے بالعموم طلب کی جاتی ہیں۔ اس وقت، انٹرنیٹ کا پھیلاؤ محدود ہے اور خریداری  زیادہ تر خوراک ، کپڑوں کی کیٹگری میں ہو رہی ہے۔ تاہم، 66 فیصد صارفین سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں خریداری کا انحصار آن لائن شاپنگ پر ہوگا اور پاکستان میں آن لائن خریداری کرنے والوں میں سے دو تہائی سمجھتے ہیں کہ وہ کووڈ19- کے بعد پروڈکٹس یا سروسز آن لائن خریدیں گے۔
 
گوگل کے انڈسٹری ہیڈ،پرفارمنس برائے ساؤتھ ایشیا فرنٹیئر مارکیٹس، فراز اظہر نے  واضح کرتے ہوئے کہا:”انٹرنیٹ پر تقریباً نصف آبادی کے ساتھ پاکستان اب آن لائن ہے۔یہ پہلا موقع ہے جب گوگل اور Kantar نے یہ تحقیق شائع کی ہے تاکہ پاکستان کی انٹرنیٹ آبادی مزید سمجھ میں آ سکے۔ لیکن یہ لوگوں کے آن لائن ہونے کے بارے میں نہیں ہے، یہ ریسرچ نئی انسائٹس اور رویوں کو سامنے لاتی ہے کہ کووِڈ کس طرح آن لائن رویوں کو متاثر کر رہا ہے اور ڈیجیٹل مواقع اس بات کے انتظار میں ہیں کہ ان سے فائدہ اٹھایا جائے۔”
 
۔Kantar کی کلائنٹ منیجر، لیہ ویسٹ وُوڈ نے کہا:”پاکستان  میں زیادہ سے زیادہ لوگ آن لائن ہو رہے ہیں، جس سے ای کامرس کاروبار  کے لیے بھی زیادہ مواقع پیدا ہو رہے ہیں، بشرطیہ کہ وہ اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔ ای-ریٹیلرز قدرتی کراس-کیٹگری  خریداری سے اس کے عروج پر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن یہ اُسی صورت میں ممکن ہے جب وہ اپنی مصنوعات کو پہلے آن لائن پیش کش کے لیے تیار کریں۔اعتماد بھی نہایت اہم ہے، لہذا کسٹمرز کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انھیں بتایا جائے کہ پاکستان میں ای کامرس کی ترقی اور جاری رہنے کے لیے آسان، باسہولت اور انفرادی ای-شاپنگ کا تجربہ کس قدر اہم ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں