کراچی ائیرپورٹ پر پرندوں کو بھگانے کیلئے قدیمی طریقہ بھی ناکام

کراچی ائیرپورٹ پر پرندوں کو بھگانے کیلئے قدیم طریقے کا استعمال
ملک کے سب سے مصروف ترین کراچی ائیرپورٹ پر پرندوں کو بھگانے کے لیے قدیم طریقہ استعمال کیا جانے لگا۔

ماضی میں فصلوں کو پرندوں سے بچانےکے لیے اسکیئر کریو یعنی صلیب کی شکل کا پتلا کھیتوں کے اطراف گاڑھ دیا جاتا تھا، زمانہ بدلا دیگر جدید طریقے استعمال ہونے لگے مگر بھلا ہو پاکستانی حکام کا جو ملک کے سب سے مصروف کراچی ائیرپورٹ کو پرندوں کی پہنچ سے دور رکھنے کے لیے آج بھی یہی قدیم طریقہ استعمال کر رہے ہیں۔

کراچی ائیرپورٹ پر پرندے بھگانے کا یہ طریقہ زیادہ کارگر ثابت نہ ہو سکا، متعلقہ حکام کو شاید یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس عہد کے بچے ہی نہیں بلکہ پرندے بھی چالاک ہوگئے ہیں۔

سالہا سال کے تجربے نے پرندوں کو بھی بخوبی سمجھا دیا ہے کہ دھمکی آمیز انداز میں ہاتھ پھیلائے کھڑا یہ پتلا دشمن نہیں بلکہ ایسا دوست ہے جس پر بیٹھا بھی جاسکتا ہے تاہم پرندوں کی یہ دوستی طیاروں کے لیے تباہ کن دشمنی ثابت ہوتی آ رہی ہے، یہی نہیں اس دوستی کے باعث ائیرلائنز کو بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔

رن وے سے بمشکل 500 فٹ پر اپروچ لائٹنگ سسٹم کے اطراف پرندوں کا غول یہاں مستقل ڈیرہ ڈالے ہوئے ہے، نوبت یہ آگئی ہے کہ پرندے ائیرپورٹ کی فضا ہی میں نہیں بلکہ طیاروں کے پروں پر بھی سفر کرتے دکھائی دیتے ہیں جس کے پیش نظر پائلٹ بھی اکثر ائیر ٹریفک کنٹرولر کو اس خطرے کی نشاندہی کرتے سنائی دیتے ہیں۔

ٹرمینل اور رن وے پر پرندوں کی کھلے عام پروازوں پر اگر سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے ایکشن نہ لیا گیا تو یہ صورتحال کسی بڑے حادثے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں