پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اپوزیشن کا احتجاج، قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کیا اور اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں شدید احتجاج، ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین پٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں اضافے کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے اپنی نشستوں پرکھڑے ہو گئے اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

اپوزیشن کی نعرے بازی ، احتجاج اور ہنگامہ آرائی سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ احتجاج کے دوران اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو بھی کیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کے بائیکاٹ اور احتجاج پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔

اپوزیشن رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر بھی احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔

گزشتہ روز وزارت خزانہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی فی لٹرقیمت میں 4 روپے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 127 روپے 4 پیسے فی لٹر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لٹر کا اضافہ کر دیا گیا جبکہ مٹی کے تیل کی فی لٹر قیمت 7 روپے 05 پیسے بڑھائی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 8 روپے 82 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا۔

حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیے گئے اضافے کو ملک بھر سے عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ حکومت نے مہنگائی سے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ پٹرول کی قیمتیں پہلے ہی غریب کی پہنچ سے باہر تھیں اب یہ آسمان کو چھو رہی ہیں۔

عوام کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے کہ جب پٹرول کی قیمت بڑھتی ہے تو وزیر اعظم چور ہوتا ہے اب بتائیں کہ چور کون ہے۔ وزیر اعظم صاحب ! خدارا! غربت کو ختم کریں غریبوں کو نہیں ۔آپ کی حکومت کی پالیسیاں غربت کے بجائے غریبوں کو ختم کر رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں