پاکستان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہم اعلان

وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آ رہی ہے اور انہیں دورہ پاکستان کے دوران غیرمعمولی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قطعی مناسب نہیں ہے کہ غریب لوگوں سے زبردستی زمین ہتھیائی جائے اور پھر ہو بڑے لوگوں کو سستے داموں دے دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کا بہت زیادہ استحصال کیا گیا ہے خصوصاً اسلام آباد میں گاؤں میں زمین پر قبضہ کر لیا گیا، زمین جن کی ملیت تھی ان سے لے لی گئی اور من پسند بیورو کریٹس، ججز اور صحافیوں کو یہ پلاٹس دے دیے گئے اور ایک بہت بڑی تعداد میں صحافیوں کو یہ پلاٹس ملے ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اسد عمر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں شیریں مزاری، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم موجود ہیں اور یہ کمیٹی ایک جامع پالیسی لے کر آئے گی اور ایک ایسا نظام تشکیل دیا جائے گا جس میں غریب لوگوں کی زمینوں کو ہتھیایا نہ جا سکے اور بڑے لوگ وہاں اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی نہ بنا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان آ رہی ہے، اس کے دورے کے لیے سیکیورٹی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، نیوزی لینڈ کا گزشتہ دورہ پاکستان سیکیورٹی کے اعتبار سے خوش کن نہیں تھا لیکن اس کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرمعمولی سیکیورٹی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کی فیصل کی برطانیہ کے چیف میڈیکل سائنٹسٹ سے ریڈ لسٹ کے متعلق بات ہوئی ہے اور کافی حد تک ہم نے ڈیٹا سے متعلق ان کے تحفظات کو دور کردیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سینما انڈسٹری کی بحالی کے لیے ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ غیربھارتی پنجابی فلموں کو پاکستان میں سینما میں لگایا جائے، کابینہ نے کہا ہے کہ آپ اسے صرف پنجابی فلموں تک محدود نہ رکھیں بلکہ بھارت کے علاہ تمام بین الاقوامی فلموں کی پاکستان میں درآمد کی اجازت دی جائے لہٰذا اب ہم سمری کو ترمیم کے بعد دوبارہ پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں ہمارے پاس 780 سینما تھے لیکن اب صف 78 سینما رہ گئے ہیں اور اگر ہم نے سینما اور فلم کی بحالی کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ہماری فلم انڈسٹری جو پہلے ہی تقریباً بیئٹھ چکی ہے، یہ بالکل بند ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کے لیے اک فلم پیکج لا رہے ہیں اور سینما کی بحالی کے لیے بھی عملی اقدامات کر چکے ہیں اور اس کا اعلان اگلے ہفتے تک کر دیا جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کووڈ-19 کے مریضوں کو لگائے جا رہے ریمز وائر کے انجیکشن کی قیمت 5ہزار 680 روپے سے کم کر کے 3ہزار 967 روپے مقرر کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ سروے اسکیم اور گولڈن شیک ہینڈ کی منظوری دی گئی ہے جو پاکستان میڈیکل کمیشن کے ملازمین کے لیے ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 31 اگست 2021 کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی، اس میں 45 کنٹونممنٹ الیکشن کے لیے 215ملین روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ دی گئی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریکوڈک کے مقدمے میں ہمارے بیرون ملک اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے اور روزویلٹ ہوٹل بھی ان اثاثوں میں شامل ہے، بعد میں ہم نے یہ جیتا اور اب وہ روزویلٹ ہوٹل پاکستان کو واپس مل گیا ہے لیکن اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے پیسے چاہیے تھے جو دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان جوائنٹ سیکیورٹی کمیشن کا قیام عمل میں آیا ہے اور یہ وزیر اعظم کے دورہ ازبکستان کے نتیجے میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بہت گہرا سیاسی اور اسٹریٹیجک تعلق قائم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس انتخابی اصلاحات کی بات کی گئی اور یہ صرف عمران خان کی حکومت ہے جو حکومت میں ہوتے ہوئے انتخبای اصلاحات کی بات کرتی ہے، کیا آپ نے کبھی نواز شریف یا زرداری کے منہ سے یہ سنا ہے کہ وہ الیکشن میں اصلاحات چاہتے ہیں اور ابھی ان کا رویہ یہی ہے کیونکہ خصوصاً مسلم لیگ(ن) ایک مرتبہ بھی دھاندلی کے بغیر الیکشن نہیں جیتی لہٰذا یہ سسٹم کو بدلنے میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سسٹم بدلنے میں اس لیے دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ اگر سسٹم شفاف اور نیوٹرل ہو جائے تو شریف خاندان کا تو کوئی مستقبل نہیں ہے لہٰذا مریم نواز اور بلاول صرف اس صورت میں وزیر اعظم بن سکتے ہیں جن میں سے ایک تو یہ کہ پاکستانیوں کی قسمت ہی بہت خراب ہو اور دوسرا یہ کہ اتنی دھاندلی ہو کہ یہ پاکستان میں آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، وزیراعظم نے بات کی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا عملی مظاہرہ کر کے دکھایا ہے، نہ وہ کسی قانون میں تشریف لاتے ہیں، نہ وہ مشین کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی متبادل تجاویز دینے میں ان کی کوئی دلچسپی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی اصلاحات لاتے ہیں وہ گھر پر بیٹھ کر ایک بیان جاری کر دیتے ہیں کہ ہم نہیں مانتے، اس سے زیادہ غیرسنجیدہ، نالائق اور نااہل اپوزیشن پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت کو نصیب نہیں ہوئی اور یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہمیں اس طرح کی سیاسی طاقتوں کو بھی پیشکش کرنا پڑتی ہے کہ وہ آ کر ہمارے ساتھ بیٹھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں