ملا ہیبت اللہ افغانستان کے سربراہ مقرر، وزیراعظم یا صدر ان کے ماتحت ہوگا، طالبان

کابل:طالبان نے بالآخر نئی حکومت کا سیٹ اپ دنیا کے ساتھ شیئر کر دیا ،افغان نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا۔

افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی کا کہنا ہے کہ طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے، نئی حکومت سے متعلق مشاورت مکمل ہوگئی ہے، کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔

افغان ٹی وی نے غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر رپورٹ کیا کہ طالبان کی نئی حکومت میں وزیراعظم کا عہدہ بھی موجود ہوگا جو ہیبت اللہ کے ماتحت کام کرے گا۔

سیاسی تجزیہ نگار محمد حسن حقیار کا کہنا ہے کہ نئے نظام کا نام نہ جمہوریہ ہونا چاہیے نہ خلافت بلکہ یہ اسلامی حکومت کی طرح کا ہونا چاہیے۔ ہیبت اللہ کو حکومت کا سربراہ ہونا چاہیے البتہ وہ صدر کے عہدے پر فائز نہیں ہوں گے بلکہ وہ افغانستان کے سربراہ ہوں گے ان کے ماتحت وزیراعظم یا صدر ہوگا جو ان کی نگرانی میں معاملات چلائے گا۔

خیال رہے کہ افغان طالبان پہلے ہی گورنرز، پولیس چیفس اور صوبوں اور اضلاع کے لیے پولیس کمانڈرز کا اعلان کرچکے ہیں البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئی افغان حکومت کا نظام پارلیمانی ہوگا، صدارتی یا پھر خلافت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔

طالبان کے ایک اور رکن عبدالحنان حقانی نے بتایا کہ ہر صوبے میں امارت اسلامی فعال ہے، ہر صوبے میں گورنر موجود ہیں جنہوں نے کام بھی شروع کردیا ہے، ہر ضلعے میں ضلعی گورنر بھی موجود ہیں، پولیس چیفس بھی تعینات ہیں جو لوگوں کے لیے خدمات فراہم کررہے ہیں۔

طالبان کے مطابق نئی حکومت کے قیام سے متعلق تو مشاورت مکمل کرلی گئی ہے تاہم نئے نظام کا نام، قومی پرچم اور قومی ترانے سے متعلق اب تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ہیبت اللہ اخوند زادہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کیے جانے کے باوجود اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں البتہ طالبان نے تصدیق کی ہے کہ وہ قندھار میں موجود ہیں۔افغان امور کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ہیبت اللہ اخوندزادہ پس منظر میں رہ کر معاملات چلائیں گے اور مملکت کے امور میں ان کی رائے حتمی ہوگی۔

ہیبت اللہ اخوند زادہ اسلامی قوانین کے اسکالر اور طالبان کے سپریم لیڈر ہیں جو گروپ کے سیاسی، مذ ہبی اور عسکری امور کے معاملات پر حتمی اختیار رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں