لیجنڈری ڈراما ساز، مزاح نگار اور مصنف انور مقصود 86 سال کے ہوگئے

کراچی: اردو ادب میں ظنز و مزاح کی بات ہو اور انور مقصود کا تذکرہ نہ ہو ایسا ممکن نہیں، مداح آج ان کی 86ویں سالگرہ منارہے ہیں۔

انور مقصود 7 ستمبر 1935 میں حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کا تعلق بدایوں کے ایک علمی خانوادے سے ہے۔

انور مقصود کے بارے میں کوئی بات کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ اداکار، شاعر، ڈرامہ نگار، مصور، ٹی وی میزبان، مزاح نگار اور پاکستان شوبز کی مشہور ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔

انور مقصود نے ہمیشہ معاشرہ کے اہم معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کیا ہے۔ ان کے تمام پروگرامز ناظرین میں بے پناہ مقبول ہوئے اور پاکستان کی پہچان بنے۔

اہم معاشرتی مسائل کو انتہائی سادہ اور ہلکے پھلکے مزاحیہ انداز میں ناظرین کے سامنے پیش کرنا انکا خاصہ ہے اور اپنے اسی انداز کی وجہ سے وہ پاکستان ٹیلی ویژن کے مداحوں کی پسندیدہ شخصیات میں شامل ہیں۔

ان کے معروف اردو ڈراموں میں ’’ستارہ اور مہر النساء‘‘ اور ’’ نادان نادیہ‘‘ بھی شامل ہیں، نادان نادیہ کا مرکزی کردار معروف پاکستانی سْپر ہٹ فلم اسٹار بابرہ شریف نے ادا کیا تھا۔

انور مقصود کے ڈرامے ’’ ففٹی ففٹی‘‘، ’’ سلور جوبلی‘‘، ’’ اسٹوڈیو ڈھائی‘‘، ’’اسٹوڈیو پونے تین‘‘، ’’ آنگن ٹیڑھا‘‘، ’’ہاف پلیٹ‘‘ اور ’’شو ٹائم‘‘ وغیرہ بے پناہ مقبول ہوئے۔

آپ کا پروگرام ’’لْو ز ٹاک‘‘بھی انتہائی مقبول رہا جبکہ اسٹیج ڈراموں میں ’’پونے چودہ اگست‘‘ اور ’’انور مقصود کا دھرنا‘‘ سر فہرست ہیں۔

حکومت پاکستان نے انھیں14 اگست 1994ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ ان کے خاندان کی معروف علمی و ادبی شخصیات ان کی بہنیں محترمہ فاطمہ ثریا بجیا، زْہرہ نگاہ، زبیدہ طارق اور سارہ نقوی اور بھائی احمد مقصود حمیدی اپنی جْدا گانہ شناخت رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں