قائداعظم اکیڈمی فار ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ ٹیچرز ٹریننگ کے لئے مختص رقم کو نئی بلڈنگ کی تعمیر پر خرچ کر دیا گیا، ٹریننگ کے لئے مختص تقریباً چار کروڑ روپے کی ادائیگیاں بلڈنگ کی تعمیر کے لئے کردی گئیں۔
رقم کا استعمال محکمہ خزانہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا۔ یکساں تعلیمی نصاب کے لئے مختص 335 ملین روپے کی رقم کو چار دفعہ غیر قانونی کٹ بھی لگائے گئے۔ 335 ملین کو کم کرکے 142 ملین کیا گیا۔ بعد ازاں مزید کم کرکے 90 ملین اور پھر مزید کم کر کے 88 ملین کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق رقم میں کٹ بھی محکمہ خزانہ کی اجازت کے بغیر لگائے گئے۔ تمام غیر قانونی ادائیگیاں قائد اکیڈمی کے سٹیٹ افسر خلیل الرحمان کی زیر نگرانی کی گئیں۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کے افسران سٹیٹ افسر خلیل الرحمان کے آگے بے بس دکھائی دینے لگے۔
واضح رہے کہ یکساں تعلیمی نصاب کی ٹریننگ کرنے والے تقریباً 3 لاکھ سرکاری اور پرائیویٹ اساتذہ کو 5 سو روپے روزانہ کے حساب سے انٹرنیٹ کے استعمال کے لئے مختص کیے گئے تھے جن پر بعد میں کٹ لگا دیا گیا۔ 3 لاکھ آن لائن ٹرینگ کرنے والے پرائمری سکول اساتذہ کو کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔
یکساں تعلیمی نصاب کی ٹیچرز ٹریننگ کے مختص رقم کو قائد اکیڈمی میں نئی بلڈنگ کی تعمیر پر لگا دیا گیا۔ جس کی تمام ادائگیاں محکمہ فنانس کی منظوری کے بغیر ایڈوانس کر دی گئیں۔
قانون کے مطابق کسی بھی قسم کی رقم کی اگر ایڈوانس ادائیگی کرنا ہو تو محکمہ فنانس سے تحریری طور پر اجازت لینا لازمی ہے لیکن قائد اکیڈمی لاہور کے افسران نے ہر قانون کو نذر انداز کرکے یہ ادائگیاں کی ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ سارا کام قائد اکیڈمی کے سٹیٹ آفیسر خلیل الرحمان کے زیر نگرانی ہوا جو مبینہ طور پر افسران کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً پونے چار کروڑ روپے کی ادائگیاں نئی بلڈنگ کی مد میں محکمہ فنانس کی منظوری کے بغیر ہی کر دی گئیں جو کی قوائد وضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس حوالے سے سٹیٹ آفیسر قائد خلیل الرحمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ رقم کے استعمال کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں، ایسی خبریں پھیلانے والے افراد کو غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے محکمے نے فارغ کر دیا ہے، اس لئے اب وہ ادارے کو بدنام کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔