شاید نواز شریف برطانیہ میں سیاسی پناہ لے لیں

نواز شریف کو واپس آںے کے لیے ون وے ایمرجنسی ٹریول ڈاکیومنٹ دیا جائے گا اور یہاں سے وہ جیل جائیں گے.
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ نواز شریف وہاں پر سیاسی پناہ لے لیں۔نواز شریف پاکستان واپس آ جائیں اس کے علاوہ ان کے تمام آپشن غیر قانونی ہیں۔انہوں نے اپنی صحت کے بہانے سے جو برطانیہ میں ویزا توسیع کی درخواست دی تھی وہ مسترد ہو چکی ہے۔
ان کو پاکستان آ جانا چاہئیے اور ہم پہلے ہی ان کو لکھ چکے ہیں کہ ان کا پاسپورٹ ایکسپائر ہو چکا ہے،آپ پاکستان کو مطلوب مجرم ہیں آپ کو ون وے ایمرجنسی ٹریول ڈاکیومنٹ دیا جائے گا جس کے ذریعے آپ پاکستان واپس آئیں گے اور یہاں سے جیل جائیں گے۔شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ ایکسپائرڈ پاسپورٹ اور ایکسپائرڈ ویزے کو لے کر وہ اپیل کس بنیاد پر کر سکتے ہیں کہ جواب میں کا کہنا تھا کہ ابھی دیکھنا یہ ہو گا کہ ان کے ویزے کی درخواست جو مسترد ہوئی ہے اس کی کیا وجوہات ہیں۔
میں نے برطانیہ کے ہوم سیکرٹری کو خط لکھا تھا کہ اس میں یہی چیز ہائی لائٹ کی تھی کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ایسا کیس ہے جس میں کچھ معلومات بہت اہیمیت کی حامل ہیں۔واضح رہے کہ علاج کے غرض سے برطانیہ میں مقیم سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
نواز شریف نے برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع کی درخواست کی تھی۔ قائد ن لیگ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ وہ بیمار ہیں، لہذا نہیں علاج مکمل ہونے تک برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔ اب جمعرات کے روز برطانوی حکومت کے متعلقہ ادارے نے پاکستان کے سابق وزیراعظم کی ویزہ توسیع درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں چند روز کے اندر ملک چھوڑنے کی تلقین کی ہے۔
ویزہ توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی نواز شریف کے پاس 2 آپشنز موجود ہیں۔ نواز شریف اب بھی برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع سے انکار کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اگر یہ درخواست بھی مسترد ہو جائے تو پھر نواز شریف برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف عدالت جا سکتے ہیں۔ اگر عدالت سے بھی ان کیخلاف فیصلہ آئے تو پھر انہیں ہر صورت برطانیہ چھوڑنا ہو گا۔
قانونی ماہرین کے مطابق برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف اپیلوں کے فیصلے آنے میں 3،4 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے، اس لیے اس عرصے کے دوران نواز شریف کو برطانیہ سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ حکومت پاکستان قائد ن لیگ نواز شریف کا پاسپورٹ پہلے ہی منسوخ کر چکی، اس لیے انہیں کسی دوسرے ملک کا سفر کرنے کیلئے بھی حکومت پاکستان کی اجازت درکار ہے۔ حکومت پاکستان کی اجازت کے بنا نواز شریف برطانیہ سے کسی دوسرے ملک نہیں جا سکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں