ذرا سوچو تو کیا ہوگا

زمیں اڑتی پھرے گی آسماں نیچے بچھا ہوگا

ذرا سوچو تو ایسا ہوگا دنیا میں تو کیا ہوگا

ستاروں کو پکڑ کر لوگ کمروں میں سجائیں گے

ہوا کو باندھ کر رکھیں گے گرمی میں چلائیں گے

کبھی سورج نہیں نکلا تو سستی کی سزا دیں گے

اٹھک بیٹھک کرائیں گے اسے مرغا بنا دیں گے

کبھی کر دے منع جو چاند راتوں میں نکلنے سے

اگر انکار کر دیں سارے موسم رت بدلنے سے

کہے مچھلی کہ میں جاؤں گی اپنے پیر پر چل کر

اگر کچھوا کہے مجھ کو نکالو خول سے باہر

لگا لیں لاؤڈ اسپیکر اگر بادل گرجنے کو

کہیں بجلی نہیں ہے آئیں گے ہم کل برسنے کو

پرندے خود چلا کر گاڑیاں جائیں جہاں چاہیں

اور ہاتھی اڑتے پھرنے کو بڑا سا پنکھ لگوائیں

ذرا سوچو تو ایسا ہونے لگ جائے تو کیسا ہو

زمیں پر کھانے پینے کا نہ ہو کچھ صرف پیسہ ہو

اگر ہر ایک وہ کرنے لگے جو اس کا دل چاہے

تو کائنات کی ہر شے جگہ سے اپنی ہل جائے

مگر اللہ نے ہر چیز کو قابو میں رکھا ہے

نظام زندگی صفدرؔ تبھی تو اتنا اچھا ہے

صفدر علی صفدر

اپنا تبصرہ بھیجیں