تقریبا85ارب ڈالر کاامریکی فوجی سازوسامان طالبان کے ہاتھ لگ گیا

امریکی کانگریس کے ری پبلکن رکن جم بینکس نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی غفلت اور بے پروائی کی وجہ سے افغانستان میں 85 ارب ڈالر سےزیادہ مالیت کا فوجی سازوسامان، جنگی آلات، ہلکے اور بھاری ہتھیارطالبان کے ہاتھ لگ گئے ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ طالبان افغانستان میں امریکا کے چھوڑے ہوئے کثیر فوجی مالِ غنیمت پرقبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ان میں 75 ہزارگاڑیاں، 200 طیارے اور ہیلی کاپٹراور 6 لاکھ چھوٹے اور ہلکے ہتھیار شامل ہیں۔اس کے علاوہ اس وقت افغان جنگجو گروپ کے پاس دنیا کے 85 فیصد ممالک کے مقابلے میں زیادہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹرموجود ہیں۔

ان کے بقول سب سے چونکا دینے والی بات تو یہ ہے کہ طالبان کے پاس بائیومیٹرک ڈیوائسز بھی موجود ہیں جن پر فنگر پرنٹس، آنکھوں کے اسکین اوراس انتہا پسند گروہ کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ تعاون کرنے والے افغان شہریوں کی تمام شخصی معلومات موجود ہیں۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ چھوڑے گئے فوجی سازوسامان کو امریکیوں پرحملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ اگر ان ہتھیاروں یا فوجی سازوسامان میں سے کسی بھی ہتھیارکو اب یا مستقبل میں کسی بھی وقت کسی امریکی کو نقصان پہنچانے، زخمی کرنے یا ہلاک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تواس کاخون جو بائیڈن کے ہاتھ پر ہوگا۔

بینکس کے مطابق اس خطرے کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ آیا وہ طالبان کے لیے مالِ غنیمت کے طورپرچھوڑے گئے فوجی سازوسامان کو واپس لینے کی کوشش کرے گی یا نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں