انٹر اور میٹرک کے نتائج میں تاخیر ، والدین اور طلبا پریشان

وفاقی تعلیمی بورڈکے انٹر اور میٹرک کے نتائج میں تاخیر سے طلبا کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا ہے.

والدین کا کہنا ہے کہ اگر نتائج میں تاخیر ہوئی تو ہمارے بچوں کا ایک سمسٹر ضائع ہونے کا خدشہ ہے ،تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے تحت رواں سال انٹر اور میٹرک کے ہو نے والے امتحانات کے نتائج تاخیر کا شکار ہے ،فیڈرل بورڈ کے ذرائع کا کہناہے کہ ابھی تک انٹر کے پیپرزکی صرف 30فیصد اور میٹرک کے 10فیصد مارکنگ ہو سکی ہے جس کی وجہ سے بظاہر یہ لگتا ہے کہ شائد فائنل رزلٹ تیار کر نے میں مزید دو ماہ درکار ہو ں گے،یہ نتائج 15اگست کو جاری ہو نا تھے لیکن مارکنگ ہی مکمل نہیں ہو سکی ہے .

ذرائع کا کہنا ہے کہ مارکنگ کا عمل آن لائن کر دیا گیا ہے اور مارکنگ کے لیے بڑی تعداد میں ان افراد کو ہائیر کیا گیا ہے جو فیڈرل بورڈ کے باہر کے ہیں وہ فیڈرل بورڈ کے نصاب نہیں پڑھاتے جن افراد نے فیڈرل بورڈ کا نصاب پڑھایا ہی نہیں ہے وہ کس طرح آسانی سے مارکنگ کر سکیں گے ،جبکہ دوسرا بڑا مسئلہ انٹرنیٹ کی مسلسل فراہمی اور بورڈ کے سرورکا درست انداز میں کام کر نا ہے ،جب تک انٹرنیٹ کی فراہمی نہیں ہو گی اور پیپر سامنے کھلا نہیں ہو گا مارکنگ ممکن نہیں ،اسی طرح سے فیڈرل بورڈ کے سرور کے بار بار ڈائون ہو نے کی مارکنگ سے بھی مارکنگ میں مسائل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نتائج میں تاخیر ہو رہی ہے،جبکہ مارکنگ سے پہلے مارکنگ پینل کی منظور ی دی جاتی ہے لیکن اس بار مارکنگ پینل کی منظور ہی نہیں دی گئی ہے اس عمل کے بغیر ہی مارکنگ شروع کر دی گئی ہے .

والدین کا کہنا ہے کہ ہمیں پریشانی ہے کہ اگر نتائج تاخیر کا شکار ہوئے تو بچے آئندہ سیشن میں کس طرح داخلہ لے سکیں گے اگر نتائج میں تاخیر ہوئی تو ہمارے بچوں کا ایک سمسٹر ضائع ہونے کا خدشہ ہے ،فیڈرل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ملک امیر کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ پاکستان کے دوسرے تعلیمی بورڈز کے مقابلے میں ایک مثالی بورڈ تھا پورے ملک اور بیرون ملک بھی اس کی اچھی شہرت تھی بورڈ کے سابق چئیرمین نے اس بورڈ کی ساکھ بنائی تھی اور اسے سمتتحکم بنایا تھا انہوں نے کہا سابق چئیرمین کی پالیسیوں پر عمل کر کے دوبارہ اس کی ساکھ کو بحال کیا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں