آئی ایم ایف سے 2.8 ارب ڈالرزملنے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوگا، گورنر اسٹیٹ بینک

اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کا ہدف جی ڈی پی کا 2 سے 3 فیصد ہے جب کہ رواں مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کے عالمی معیشت کو سہارہ دینے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 2.8 ارب ڈالرز اضافی مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے رقم ملنے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہوں گے۔

ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 2 ارب 77 کروڑ ڈالرز ملنے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر ملکی زرمبادلہ کی ضرورت ہے تاہم انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 18 ارب ڈالرز کے ذخائر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا ملکی معیشت ریکوری موڈ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سمیت دنیا کی معیشت کے لیے اہم قدم اٹھایا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ وہ نہیں ہے جو ہونی چاہیے لیکن ملکی معیشت کے استحکام کا پہلا فیز بہت اچھے طریقے سے مکمل ہوا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیمنٹ اور گاڑیوں سمیت دیگر شعبوں سے معیشت کے مثبت اعشاریے مل رہے ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کا 80 فیصد سے زائد ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماضی میں بھی کئی مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو ملک آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں ان میں پاکستان کی گروتھ سب سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے مطابق احساس کیش پروگرام عالمی سطح پر تیسرے نمر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس کیش پروگرام کو ضرورتمندوں تک پہنچایا گیا۔

گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک ملین میں سے کرونا کے 15 کیسز آ رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں