وزیر خارجہ کی بہترین پرفارمنس ہے تو ان کو سند سے کیوں محروم رکھا، مولانا فضل الرحمن

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ کی بہترین پرفارمنس ہے تو ان کو سند سے کیوں محروم رکھا۔

مولانا فضل الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سیاست ہی ہے یا شی مخنس قسم کی حکومت ہے، کچھ وزراء وزیر اعظم نے اسناد عطا کیں جس کا مطلب انکا کھیل ختم ہوجاتا ہے، ہم نے اپنے آنے والے کھیل کا عندیہ دیدیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حسن کارکردگی کا نام نہیں لے سکتا وگرنہ نوجوانوں کو عجیب خیال آئیں گے، کبھی کہتے معاشی ترقی کو دنیا نے تسلیم کر لیا جب خود کہا تو خزانے کے وزیر کو سند سے کیوں محروم رکھا۔

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں وزیر خارجہ کی بہترین پرفارمنس ہے تو شاہ محمود قریشی کو سند سے کیوں محروم رکھا، اگر دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے تو پرویز خٹک کو کیوں سند نہیں دی؟

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزارت ابلاغ میں فواد چوہدری کو اخلاقیات کو گھر چھوڑ آتے ہیں تو اسے کیوں نہ سند دیا، شیخ رشید کو بھی سند سے محروم کر دیا سمجھ نہیں آئی ترجیحات کیسے ذہن میں آئیں، ادھر سے تمغے دے رہے ہیں حالیہ منی بجٹ میں ٹیکس بڑھا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج سے تین روپے کی پیٹرول قیمت بڑھا دی، عام آدمی اپنے بچوں کو زبح و دریا برد پارلیمنٹ کے سامنے بچے برائے فروخت کے کتبے لگا رہا ہے اور آپ تمغے دے رہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کامیاب پالیسی جوبائیڈن فون نہیں کرتا مودی فون نہیں سنتا، چین جاتا تو چینی قیادت ویڈیو لنک پر بات چیت کرتا ہے،اگر کورونا کا بہانہ تھا تو روسی صدر سے کیوں اسی روز ملاقات کی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی پڑوسی ہم سے خوش نہیں ایران خارجہ پالیسی پر بھارت کے پلڑے میں کھڑا چین سی پیک پر نالاں ہے، سعودی عرب کا قرضہ اتارنے کےلئے چودہ فیصد چین نے پیسہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حق یہ تھا کہ سمندری بحری بیڑوں میں عقوبت خانے بنائے، افغانستان میں بھوک ہوگی تو انسانی المیہ پیدا نہیں ہوگا، امریکہ نے کہا کہ افغانستان کے اکائونٹس طالبان کے حوالے نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جبر و ظلم کے خلاف انسانیت کش پالیسیوں کے خلاف دین اسلام کا پیغام پہنچانا ہے، ہمیں احتیاط سے چلنا ہوگا، وہ لوگ سیاستدان ہیں جنہیں سیاست کا پتہ ہی نہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرجمن صحافی کے سوال پر آگ بگولہ ہو گئے، صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے کھیل شروع کرنے کا عندیہ تو دیدیا کھیل کے میدان کا انتخاب کرنے میں کیوں ناکام ہیں؟

مولانا فضل الرحمن سوال کرنے پر برا مان گئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کے خلاف صحافیوں یا آپ سے پوچھ کر فیصلہ نہیں کرنا۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری سے رابطہ کرکے صرف ان کی مزاج پرسی کی ہے، چوہدری شجاعت کی مزاج پرسی کےلئے ان کی رہائش گاہ جا رہا ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں