دنیا بھر میں پاکستانی اور کشمیری آج یوم یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں، جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کیخلاف کشمیریوں کی جہد مسلسل کو خراج تحسین پیش کرنا اور عالمی برداری کو کشمیریوں کا حق خود اردیت دلانے کا وعدہ یاد دلانا ہے۔
بھارت نے 80 لاکھ افراد کی آبادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے، 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارتی مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔
پوری قوم ہر سال کی طرح اس سال بھی روایتی جوش و جذبہ کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر منائے گی۔ کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے 5 فروری کو پورے ملک میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔
شاہراہ دستور اسلام آباد میں کشمیری عوام سے یکجہتی کے لیے ریلی نکالی جائے گی جس میں صدر مملکت، وفاقی وزراء، قومی اسمبلی و سینٹ ممبران اور عوام شرکت کریں گے۔ صدر مملکت عارف علوی آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
بیرون ملک قائم پاکستانی مشنز یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے خصوصی ریلیز، جلسوں، سیمینارز، تصویری نمائشوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔
آزاد کشمیر حکومت نے بھی یوم یکجہتی کشمیر منانے کے حوالے سے بھرپور انتظامات کر رکھے ہیں اور اس موقع پر لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب یکجہتی سے بھرپور پیغام پہنچا جا رہا ہے۔
کوہالہ پل پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی۔ آزاد کشمیر سے ملنے والے تمام راستوں پر تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں دیگر صوبوں کے وزراء بھی شرکت کریں گے۔
وفاقی وزیر سید فخر امام نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے بعد 54 سال بعد یو این سیکیورٹی کونسل کے تین اجلاس منعقد ہوئے جس نے ثابت کر دیا کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔
حریت قائدین خود معترف ہیں کہ پاکستان، مظلوم کشمیریوں کی توانا آواز ہی نہیں بلکہ ہر عالمی فورم پر کشمیریوں کا سب سے قابل اعتماد وکیل بھی ہے۔
حریت رہنما حمید لون کہتے ہیں کہ دنیا کو باور کرایا جاتا ہے کہ مسئلہ کشیمر حل طلب ہے اور پاکستانی عوام کشمیریوں کی پشتی بان ہے حکومت پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔
حریت پسند کشمیریوں کے حوصلے گواہ ہیں کہ 10 لاکھ بھارتی فوج کے مظالم بھی ان کے عزم کو ہرا سکے، نہ ہی جدوجہد آزادی کو دبا سکے۔
پاکستانی اور کشمیری عوام کا واضح پیغام ہے کہ بھارتی ہتھکنڈے کشمیر کی آزادی کی راہ میں زیادہ دیر رکاوٹ نہیں بن سکتے.