ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت طالبان سے براہ راست بات چیت کر رہی ہے تاکہ بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد کابل ائیرپورٹ کا مشترکہ انتظام سنبھالنے میں مدد سے متعلق حتمی فیصلے کیے جاسکیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ترکی اور طالبان کے درمیان بات چیت کابل ائیرپورٹ پر واقع عارضی ترک سفارت خانے کی عمارت میں ساڑھے تین گھنٹے جاری رہی۔
اس حوالے سے ترک صدر اردوان نے کہا ہےکہ کابل ائیرپورٹ چلانے میں تکنیکی تعاون کے لیے طالبان کی درخواست پر غور کر رہے ہیں، طالبان کابل ائیرپورٹ کی سکیورٹی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اور ترکی کو ائیرپورٹ چلانے کی دعوت دے رہے ہیں۔
ترک صدرکا کہنا ہےکہ ائیرپورٹ سنبھالنےکے فیصلے سے پہلےکابل میں امن و امان کی بحالی ضروری ہے،ضروت پڑی تو دوبارہ بات چیت کریں گے ۔
دوسری جانب ترک سینیئر عہدیدار نےکہا ہےکہ کابل ائیر پورٹ پر حالیہ حملے نے ائیرپورٹ کو محفوظ بنانے یا کسی بھی ترک آپریشنل اسٹاف کو محفوظ رکھنےکی طالبان کی صلاحیت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں ۔
ترک عہدیدار کے مطابق ترکی طالبان کی فراہم کردہ سکیورٹی میں کابل ائیرپورٹ کا انتظام چلانےکے حق میں نہیں اور گزشتہ روز کے حملے سے ظاہر ہوتا ہےکہ ترکی درست ہے۔