امریکا کا افغان عوام کیلئے 30 کروڑ80لاکھ ڈالر امداد کا اعلان

امریکا کی جانب سے افغانستان کے عوام کیلئے انسانی ہمدری کی بنیادوں پر 30 کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

امریکا نے منگل 11 جنوری کو افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی مد میں 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے؛ جب کہ اقوام متحدہ نے رکن ممالک سے 5 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے جو آج تک کسی بھی ایک ملک کے لیے کی گئی سب سے بڑی اپیل ہے۔

امریکا کی طرف سے اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اقوام متحدہ افغانستان کے عوام کے لیے ریکارڈ اپیل کر رہا ہے اورخبردار کررہا ہے کہ ملک کی نصف آبادی کو شدید غذائی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔

امریکا کی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے لیے اعلان کردہ امداد براہ راست یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ سے انسانی امداد کی غیر سرکاری تنظیموں کو جائے گی۔

یو ایس ایڈ نے بھی منگل کے روز اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کے لیے امدادی رقوم خوراک اور دیگر غذائی اشیا، مراکز صحت کی مدد اور صحت کی موبائل سہولیات پر خرچ کی جائے گی؛ اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امدادی کارکن اور سپلائیز مشکل علاقوں تک پہنچ سکیں۔

اس کے علاوہ یہ امداد ان پروگراموں پر خرچ کی جائے گی جن کے تحت لوگوں کو سردی سے بچانے کے لیے شیلٹر کٹس، ہیٹر، کمبل اور گرم کپڑے فراہم کیے جاتے ہیں۔

یو ایس ایڈ کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے پر عزم ہے۔ تاہم، اس امداد کے زیادہ موثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ تمام ورکرز بالخصوص خواتین ورکرز کو آزادانہ اور محفوظ انداز میں کام کرنے کی اجازت دی جائے اور ان کو اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں تک بغیر کسی رکاوٹ پہنچ سکیں۔

امریکہ طالبان پر بدستور زور دے رہا ہے کہ وہ انسانی امداد کے لیے بنا رکاوٹ رسائی، محفوظ ماحول فراہم کریں، تاکہ تمام کمزور افراد کو مدد فراہم کی جا سکے اور اور ہر صنف کے امدادی کارکنوں کو سفر و حرکت کی آزادی دی جائے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان دنیا کا وہ ملک بن رہا ہے جو تیز رفتاری سے انسانی بحران کی جانب بڑھ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی بحران کے امور سے متعلق معاملات پر مامور انڈر سیکریٹری جنرل مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ کسانوں اور چرواہوں کا کئی دہائیوں کے بدترین قحط سے واسطہ ہے جس کی وجہ سے وہ سخت مشکلات کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کئی برسوں کی جنگ اور تباہ حال معیشت کے اثرات سے نکالنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔

افغانستان کو ملک کے اندر اور ملک سے باہر اپنے شہریوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سامنا ہے۔ 90 لاکھ سے زائد افراد ملک کے اندر بے گھر ہوئے ہیں جن میں سے ایک تہائی بے گھری کی وجہ جنگ ہے، لگ بھگ ساٹھ لاکھ افغان پڑوسی ملکوں میں رہ رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر پاکستان اور ایران کے اندر موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیں، فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی معیشت اور پبلک سروس کو فوری طور پر بحال کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ بڑے پیمانے پر مزید نقل مکانی کو روکا جا سکے.

اپنا تبصرہ بھیجیں