حجاج کرام وقوف عرفہ کے بعد آج کی رات مزدلفہ میں گزاریں گے

سعودی عرب میں دنیا بھر سے آئے ہوئے 10 لاکھ مسلمان جمعہ کو حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے کے بعد غروب آفتاب کے وقت مزدلفہ روانہ ہونگے جہاں عشاء کے وقت مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرینگے۔

جمعہ کو میدان عرفات میں ہر طرف لبیک اللھم لبیک، لبیك لا شريك لك لبیك، ان الحمد والنعمۃ لك والملك، لا شريك لك کی صدائیں گونجتی رہیں، لاکھوں مسلمان میدان عرفات میں اللہ کے حضور دعاؤں میں مصروف ہیں اور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے ہیں۔

عازمین مزدلفہ میں آج رات قیام اور رمی کے لیے کنکریاں جمع کریں گے اور فجر کی نماز ادا کرکے رمی ( بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے) کے لیے جمرات روانہ ہوجائیں گے۔

اس کے بعد وہ قربانی کریں گے اور پھر حلق کروا کے احرام اتارکر اس کی پابندیوں سے آزاد ہوجائیں گے۔

اس سے قبل لاکھوں عازمین نے جمعرات 7 جولائی کو مسجد الحرام سے تقریباً 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وسیع خیموں والے شہر منیٰ میں رات گزاری، جہاں انہوں نے ظہر، عصر، مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کیں، حجاج کرام 9 ذی الحجہ کو فجر کی نماز ادا کرکے میدان عرفات پہنچے۔

منیٰ میں رات بھر عازمین عبادات، تلاوت اور استغفار میں مصروف رہے۔ 10 لاکھ سے زائد عازمین آج حج اکبر کی سعادت حاصل کریں گے، خطبہ حج پاکستانی وقت کے مطابق 1 بج کر 40 منٹ پر دیا جائے گا۔ مسجد نمرہ سے خطبہ حج ادا کیا جائے گا۔ نبی مہربان مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی میدان میں آخری خطبہ دیا تھا، جس میں انسانیت کا ابدی منشور پیش کیا تھا۔

حج کے موقع پرمکہ مکرمہ میں درجہ حرات 42 سینٹی گریڈ کی حد تک پہنچ گیا ہے، گرمی سے بچنے کیلئے بہت سے حجاج کرام نے ہاتھوں میں چھتریاں تھام لیں، سعودی حکومت کی جانب سے عازمین میں لاکھوں چھتریاں تقسیم کی گئی ہیں۔

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عازمین حج کے لیے وسیع تر انتظامات کیے گئے ہیں، یہ حج کرونا کے دو سال بعد وسیع پیمانے پر کیا جارہا ہے، اسی تناظر میں عازمین حج کی صحت سے متعلق بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

سعودی حکام نے حجاج کرام کو طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 23 اسپتال اور 147 صحت مراکز تیار کیے ہیں۔

ایسے مریضوں کے لیے 1,000 سے زیادہ بستر ہیں جنہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے اور 200 سے زیادہ خاص طور پر ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے لیے احتیاطی طور پر خاص اہتمام کیا گیا ہے، وہیں 25,000 سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کسی بھی طرح کی ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں