اے روحِ قائد۔۔۔

اے روح قائد! دیکھ تیرا پاکستان کس حال کو پہنچا۔۔۔ اے روح قائد اگر تجھے ابھی بھی جسم نصیب ہوتا تو، یہ دیکھ کر افسوس کرتی کہ اتنی مشکلوں، قربانیوں اور انتھک محنت کے بعد حاصل ہونے والے ملک کا پاکستانیوں نے خود اپنے ہاتھ سے کیا حال کردیا ہے۔ آپ نے اپنی ساری زندگی وقف کردی اس وطن کو حاصل کرنے کے لیے تاکہ لوگ خاص کر مسلمان سکون اور آزادی سے آباد ہو سکیں اور اپنے دین کی آزادی کے ساتھ پیروی کر سکیں۔

اے روح قائد! جس ملک کا آپ نے خواب دیکھا تھا کہ اس کہ شہری ایک دوسرے کے لیے جان دے دینگے آج وہی شہری ایک دوسرے کی جان لینے کو تیار ہیں۔ نفسا نفسی کا عالم ہے۔ ہر کوئی اپنا مفاد چاہتا ہے۔ کرپشن تو جیسے عام ہی ہوگئی ہے۔ہر کوئی اپنی سطح اور اسطاعت کے حساب سے کرپشن کر رہا ہے۔

اے روحِ قائد! 72 سال ہوگئے تجھ کو جسم سے جدا ہوئے لیکن آج تک تیرے قدموں کے برابر بھی ہمیں حکمران نہ مل سکا۔ ہر کوئی بس پاکستان کی عظمت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ چاہے وہ کوئی پڑھا لکھا شخص ہو یا ناخواندہ۔ اپنے ہاتھوں سے اپنے ملک کو پستی میں جھونک رہے ہیں۔ اے روحِ قائد! تیرے ملک میں لوگ فرقے اور ذات پات میں بنٹے ہوئے ہیں۔ کوئی شیعہ سنی کو مسئلوں میں الجھا ہوا ہے تو کوئی سندھی، مہاجر، بلوچی، پنجابی، سرحدی، پٹھان ہے۔۔۔ لیکن پاکستانی کوئی نہیں۔ ایک پاکستانی ہو کر کوئی نہیں سوچتا۔ اے روحِ قائد! ہم تجھ سے شرمندہ ہیں۔

حفصہ جاوید، کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں