اولیائے کرام کا شہر، ملتان!

عشق یونہی تو نہیں ہے تیرے ملتان کے ساتھ
شمس کے شہر میں کچھ شمس نوازرہتے ہیں!

ملتان پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے یہ دریائے چناب کے کنارے آباد ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ پاکستان کا پانچواں بڑا شہر ہے۔ جس کی ثقافت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پانچ ہزار سال پرانی ہے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہو سکتا ہے اس سے بھی قدیم ہو۔ ملتان کی تاریخ میں قلعہ ملتان کی بہت اہمیت حاصل ہے۔  ملتان کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس کا شمار دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ بہت سے شہر آباد ہوئے مگر گردش ایام کا شکار ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ، لیکن شہر ملتان ہزاروں سال پہلے بھی زندہ تھا اور آج بھی زندہ ہے ۔ ملتان کو صفحہ ہستی سے ختم کر نے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں حملہ آور خود نیست و نابود ہو گئے آج ان کا نام لیوا کوئی نہیں مگر ملتان آج بھی اپنے پورے تقدس کے ساتھ زندہ ہے اور مسجود ملائک بنا ہوا ہے ، شیخ الاسلام حضرت بہائو الدین زکریا ملتانی(رح) نے ایسے تو نہیں کہا تھا:

ملتان ما بجنت اعلی برابراست
آہستہ پابنہ کہ ملک سجدہ می کنند

قلعہ کہنہ قاسم باغ بھی ملتان کی شان ہے۔ ملتان کو جنت کے برابر سر زمین اس لیے کہاجاتاہے کیونکہ یہ اولیا کرام کی سرزمین ہے،وہ اولیاء کرام جہنوں نے یہاں آکر محبت،امن اورفروغ بین المسلمین کاپیغام دیا۔ حضرت شاہ یوسف گردیزی،حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی، حضرت شاہ رکن دین عالم، حضرت شاہ شمس سبزواری سمیت سیکڑوں اولیا کرام اس سر زمین میں مدفن ہیں۔

ملتان کی وسعت اور عظمت پر تاریخ آج بھی رشک کرتی ہے ، ملتان کے قدامت کے ہم پلہ دنیا میں شاید ہی کوئی شہر ہو ، پاکستان میں جن شہروں کو مصنوعی طریقے سے ملتان سے کئی گنا بڑے شہر بنایا گیا ہے، آج سے چند سو سال پہلے یہ ملتان کی مضافاتی بستیاں تھیں اس بات کی شہادت حضرت داتا گنج بخش(رح) نے اپنی کتاب’’کشف المجوب‘‘ میں ’’لاہور یکے از مضافاتِ ملتان‘‘ فرما کر دی ہے ۔

ملتان کے حوالے سے فارسی کا شعر:

چہار چیزاز تحفہ ملتان است
گردو گرما گداوگورستان است

گرد کا مطلب ہے کہ یہاں آندھیاں بہت آتی ہیں ۔ گرما کا مطلب ہے کہ گرمی بہت ہوتی ہے ، گدا کا مطلب ہے کہ یہاں اللہ والے بہت لوگ ہیں اور گورستان کا مطلب ہے کہ یہاں قبرستان بہت ہیں۔ گرمی کے حوالے سے ’’گرمے‘‘ کی بات کوچھوڑ کر محققین کو اس بات پر غور کرنا چاہئیے کہ دنیا کا امیر کبیر شہر ، دنیا کی بہت بڑی تہذیب ، دوسرا سب سے پرانا قدیم شہر اور دنیا کی بڑی سلطنت کو گورستان میں کس نے تبدیل کیا ؟ ایک وقت تھا جب یہ سلطنت سمندر تک پھیلی ہوئی تھی اور عروس البلد لاہور اس کا ایک مضافاتی علاقہ ہوتا تھا۔ ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، میاں چنوں، خانیوال، لودھراں، مظفرگڑھ اور بھکر تمام اس کے علاقے تھے۔ مگر یہ تاریخی شہر رفتہ رفتہ تقسیم در تقسیم ہوتا گیا۔تاریخی سلطنت (صوبہ ملتان) اور آج تین تحصیلوں تک محدود ہو گیا ہے۔

اس شہر کو اولیاء کا شہر کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں کافی تعداد میں اولیاء اور صوفیاء کے مزارات ہیں۔شہور مزارات میں حضور سیدنا یوسف شاہ گردیزی ؓ کا مزار شریف سرِ فہرست ہے۔ آپ کے بارے میں مشہور عالمِ اہلسنت حضرت عبدالحق محدث دہلویؒ نے اپنی کتاب اخبار الاخیار میں گواہی دی ہے کہ آپ وصال کے بعد بھی قبر شریف سے ہاتھ باہر نکال کر بیعت لیتے تھے اور ابھی تک وہ نشان باقی ہے جہاں سے دستِ مبارک قبر شریف سے باہر آتا تھا۔

دیگر مزارات  میں حضرت شاہ شمس تبریز ، حضرت بہاؤالحق ، بی بی نیک دامن ، حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی ، حضرت شاہ رکن عالم ،حضرت منشى غلام حسن شہيد ملتانى ، حضرت موسیٰ پاک شہید ، حضرت سید احمد سعید کاظمی ، حضرت حافظ محمد جمال  ، حضرت بابا پیراں غائب اور بہت سے اولیاء کرام کے مزارات شامل ہیں۔ مضافات میں حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی،  شاہ صاحب (وہاڑی روڈ)، حضرت پیر سید سخی سلطان علی اکبر کا مزار بھی موجود ہے جو سورج میانی روڈ پر واقع ہے۔

 

ملتان  اپنے دروازوں کی وجہ سے بھی خاصی شہرت رکھتا ہے۔ملتان کے قدیم دروازوں  میں پاک گیٹ کو خاصی حیثیت حاصل ہے  جس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے 300 فٹ اندر کی طرف ایک بزرگ شيخ سيد ابوالحساب موسى پاک شہيد کا مزار ہے، جو سید حامد بخش گیلانی کے بیٹے تھے۔ دیگر دروازوں میں  حرم دروازہ، بوہر دروازہ، دہلی دروازہ، دولت دروازہ اور لوہاری دروازہ  شامل ہیں جن کے نام ان کی اپنی ایک الگ تاریخ کی بناء پر رکھے گئے تھے۔

ملتان کی مشہور سوغاتیں اور ان کی کچھ تفصیل:

آم:

ملتان کے آم اپنی مٹھاس اور ذائقے کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ہمارئے حکمران تحفے کے طور پر انہیں دوسرےملکوں کے حکمرانوں کو بھیجتے ہیں۔پاکستان میں آموں گے سب سے زیادہ باغات ملتان ہی میں ہیں۔ان میں مالدہ ، لنگڑا،دسہری ، انوررٹول، ثمر بہشت رام پور، ثمر بہشت چونسہ، فجری، الفانسو، طوطا پری اور بے پناہ دوسری اقسام شامل ہیں جنکی تعداد سینکڑوں میں ہے۔

نقشکاری:

غلاف کاشی کاری مالقشی جسے ملتان میں کمنگری کہتے ہیں۔ان کا کام سب چیزوں پر ہوتا ہے۔کپڑوں پر خوبصورت چھاپے لگائے جاتے ہیں۔یہ کام کرنے والے چھاپ گر کہلاتے ہیں۔عطر کی بوتلوں اور دیگر اشیا پر بھی خوبصورت نقاشی کی جاتی ہے۔

اونٹ کی کھال کی مصنوعات:

اونٹ کی کھال سے بنے لیمپ شیڈ ملتان ہی کی ایجاد ہیں۔جو کہ باہر کے ممالک میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔

ملتانی کُھسّے:

ملتان کے کھسّے بہت مشہور ہیں۔اپنے اعلٰی چمڑے، بناوٹ اور خوبصورتی کی وجہ سے دور دراز سے لوگ خاص انہی کی خریداری کے لئے ملتان کا رخ کرتے ہیں۔

کاشی کاری:

ملتان کاشی کاری میں بھی بہت مقبول ہے۔ مٹی کے برتن پکا کر اس پر خوبصورت گلکاری کی جاتی ہے۔نیلے اور سفید رنگ کی کاشی کاری تو جیسے  ملتان کی پہچان بن گئی ہے۔اس فن کو ترقی دینے لے لئے حکومت نے “بلیو پاٹری انسٹیٹیوٹ “قائم کیا ہے۔کاشی کاری کا یہ فن آپ کو ملتان کی مساجد اور مزاروں پر بھی نمایاں نظر آئے گا۔

سوہن حلوہ:

سوہن حلوہ ملتان کی خاص پہچان بن چکا ہے۔ یہ مشہور سوغات دنیا بھر میں برآمد ہوتی ہے تازہ ملتانی سوہن حلوہ بچوں کے کمپلیکس ہسپتال چوک فووارہ ملتان کے قریب محلہ قادر آباد میں دستیاب ہے۔ یہ بین الاقوامی معیاری میٹھائی پاکستان کے شہر ملتان کی شناخت ہے. ملتانی سوہن حلوہ کے بہت سارے معروف برانڈزہیں جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس کو فروخت کر رہے ہیں۔

ملتانی کُرتے:

ملتانی کڑھائی کے کرتے اور لباس بھی بہت مشہور ہیں اور ان کی اندرون ملک بہت مانگ ہوتی ہے۔

ملتان میں ایسی بہت سی اشیا تیار ہوتی ہین جو دوسر ے شہروں میں نہیں ہوتیں یا اگر ہوتی ہیں تو ان کا ذائقہ ، لذّت اور بناوٹ ملتان جیسے معیار کی نہین ہوتیں ۔ ان کے نام کچھ یوں ہیں:

ملتانی کھیس،ریشمی لنگیاں،بستر کی چادریں،مجسمے،  کڑھائی کے کرتے اور ڈوپٹے،تیل ،دھنیاں ،کاشی کی اینٹیں، اجرک (اوڑھنے والی چادر) شال وغیرہ۔

دریائے چناب کے کنارے آباد مدینة الاولیا کے نام سے مشہوریہ شہر دنیا بھر میں امن اور رواداری کا پیغام عام کررہاہے۔ اس کی قدیم تاریخ کے بارے میں جتنا لکھا جائے کم ہے ، یہاں موجود لوگ  کی تخلیقی صلاحتیں بھی اتنی ہی  قابلِ تعریف ہیں جتنی یہاں کی سوغاتیں۔

سندس رانا، کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں